سورة ھود - آیت 63

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ ۖ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

صالح نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! اگر میں اپنے رب کی جانب سے ایک صاف اور روشن راہ (٥٠) پر قائم ہوں اور اس نے مجھے اپنی جناب خاص سے نبوت جیسی رحمت عطا کی ہے، تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اس کی گرفت سے بچنے کے لئے میری کون مدد کرے گا، تم لوگ سوائے خسارہ کے مجھے کچھ بھی نہیں دو گے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) غرض یہ ہے کہ ابنیاء علیہم السلام کے پاس دلائل ہوتے ہیں ، وہ لوگوں کو علی وجہ البصیرت حق کی جانب بلاتے ہیں انہیں پورا پورا یقین ہوتا ہے کہ اللہ نے انہیں رشد وہدایت کے لئے مامور فرمایا ہے ، وہ کامل وثوق کے ساتھ اللہ کے دین کو پیش فرماتے ہیں ۔ حل لغات : تَخْسِيرٍ: گھاٹا ، خسارہ ۔