وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ
اور ہم نے صالح (٤٨) کو ان کے بھائی ثمود کے پاس رسول بنا کر بھیجا، انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا اور اس میں تمہیں آباد کیا، تو تم اس سے مغفرت طلب کرو، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو، بیشک میرا رب قریب ہے اور دعا قبول کرتا ہے۔
خدا قریب ومجیب ہے ! : (ف2) حضرت صالح (علیہ السلام) قوم ثمود کی جانب مبعوث ہوئے ثمود اس قوم کا نام ہے جو شام اور مدینہ کے درمیان مقام ہجر میں آباد تھی سابق دین حق کی طرح حضرت صالح (علیہ السلام) کا پیغام بھی یہی تھا کہ ایک خدا کی پوجا کرو ، اللہ کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے اسی نے تمہیں اپنی زمین پر آباد کیا ہے ، اس سے گناہوں کی بخشش مانگو ، اسی کے آستانہ کرم پر جھکو ، وہ بہت قریب ہے ، سب کی سنتا اور قبول کرتا ہے اس کے دربار میں توسل کی ضرورت نہیں ، انابت وخلوص کافی سفارشیں ہیں ، وہ تمہارے حالات سے براہ راست باخبر اور آگاہ ہے ، اس لئے تم نیاز مندی کے ساتھ اس کے سامنے جھکو ، خواہشات نفس کو ترک کر دو ، اللہ کی پوجا تمہیں اس کے قریب کر دے گی ، تمہاری باتیں سنی جائیں گی اور تمہاری آرزوئیں مقبول ہوں گی ، وہ قریب اور مجیب ہے تمہارے نزدیک ہے تمہاری پکار اور دعا کو سنتا اور قبول کرتا ہے ۔ حل لغات : وَاسْتَعْمَرَكُمْ : استعمار سے مشتق ہے ۔ جس کے معنی آبادی چاہنے ، اور زندگانی کرنے کے ہیں ۔ مُجِيبٌ: کے معنی قبول کرنے والے کے ہیں ۔