سورة ھود - آیت 57

فَإِن تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ ۚ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّونَهُ شَيْئًا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس اگر تم اس کے دین سے روگردانی کرتے ہو تو (جان لو کہ) میں جو پیغام دے کر تمہارے پاس بھیجا گیا تھا وہ میں نے تم کو پہنچا دیا (٤٤) ہے۔ اور میرا رب تمہارے علاوہ کسی دوسری قوم کو تمہاری جگہ لائے گا، اور تم اس کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکو گے، بیشک میرا رب ہر چیز کا نگہبان ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ” خدا کے اس ہمہ گیر قانون کی جانب اشارہ ہے کہ قومیں اپنے جذبہ ایمان کی وجہ سے زندہ رہتی ہیں ، کوئی قوم خدا کی خاص محبوب نہیں ، وہ سب کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ، اس کے نزدیک سب قومیں برابر بقاء قیام کا استحقاق رکھتی ہیں ، بقاء وفنا کے لئے اللہ تعالیٰ نے قانون وضع کردیا ہے ، جو قوم اس قانون کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے گی زندہ وکامیاب رہیگی ، جو نافرمانی کرے گی ، فناء ہوجائے گی ، اللہ کے دین میں قوموں کے عروج وزوال سے کوئی خلل واقع نہیں ہوتا ، جب ایک قوم دین کی حمایت سے دستبردار ہوجاتی ہے ، اللہ دوسری قوم کو لا کھڑا کرتے ہیں جو اس کے دین کے مشن کو پورا کرتی ہے اور اس کے حکموں پر عمل کرتی ہے ۔ حل لغات : جحدوا انکار کے بعد اصرار کا نام ہے ۔