تِلْكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَٰذَا ۖ فَاصْبِرْ ۖ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ
یہ غیب کی خبروں میں سے ہے، جو ہم آپ کو بذریعہ وحی (٣٧) بتا رہے ہیں آپ اور آپ کی قوم اس سے پہلے ان خبروں کو نہیں جانتی تھی، پس آپ (دعوت الی اللہ کی راہ میں) صبر سے کام لیجیے، آخر کار اچھا انجام متقیوں کے لیے ہے۔
(ف ١) نوح (علیہ السلام) کی دعوت تبلیغ قوم کا انکار ، وجمود بالآخر خدا کی غیرت کا جوش میں آنا ، زمین کا ابال ، آسمان سے بےپناہ بارش لڑکے کے لئے سفارش اور اس کی نامنظوری ، یہ سب باتیں جو قرآن حکیم نے تفصیل کے ساتھ بیان کی ہیں کسے معلوم تھیں ؟ قرآن حکیم انہیں غیب کی خبریں قرار دیتا ہے ، وہ قوم جس میں تعلیم نہیں ، تاریخ اقوام کی تدوین وترتیب کا کوئی سامان نہیں ، اس میں ایک امی شخص کھڑا ہوتا ہے اور تمام گذشتہ قوموں کے کارناموں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرنا شروع کردیتا ہے ، یہ بجز الہام اور تائید ربانی کیونکر ممکن ہے ۔ حل لغات : فطرنی : جس نے مجھے پیدا کیا ، بنایا ۔ مدرارا : وہ ابر جو خوب برسے ۔