سورة ھود - آیت 40

حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ ۚ وَمَا آمَنَ مَعَهُ إِلَّا قَلِيلٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا اور تنور ابل پڑا، تو ہم نے کہا کہ آپ کشتی میں ہر جانور کا ایک ایک جوڑا (نر اور مادہ) ڈال لیجیے (٢٨) اور اپنے گھر والوں کو، سوائے ان کے جن کے ڈبو دیئے جانے کا فیصلہ ہوچکا ہے، اور مومنو کو سوار کرلیجیے، اور بہت تھوڑے لوگ ان پر ایمان لائے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تنور کے مختلف معنی : (ف ١) تنور کے کئی معنے ہیں :۔ ١۔ سطح ارض ، ابن عباس (رض) عکرمہ زہری ، اور ابن عیینہ اسی کے قائل ہیں ۔ ٢۔ روٹی پکانے کا تنور ، (مجاہد عطیہ وحسن کا مذہب ہے) ۔ ٣۔ کشتی میں پانی جمع ہونے جانے کی جگہ ، (بعض کا خیال ہے) ٤۔ طلوع فجر سے کنایہ ہے ، (حضرت علی (رض) سے مروی ہے) ٥۔ مسجد کوفہ ۔ (شعبی حلف اٹھا کر کہا کرتے تھے کہ ابتدا میں پانی کوفہ کی مسجد سے پھوٹا ۔ ٦۔ اونچی جگہیں ، (قتادہ کا ارشاد ہے ) ۔ ٧۔ ایک چشمہ کا نام ہے ، جو ارض شام میں واقع ہے ۔ ٨۔ ہندوستان کی جگہ جہاں حضرت حواء روٹیاں پکایا کرتیں ۔ پہلے معنی لغت وادب کے زیادہ قریب ہیں ، مقصد یہ ہے کہ جب اللہ کا عذاب نازل ہوا ززمین سے سوتے چل نکلے ، اور زمین شق ہوگئی ۔ (آیت) ” من کل زوجین “۔ سے غرض یہ ہے کہ ضروریات کے جانور اپنے ساتھ لے لو ، تاکہ نسل باقی ہے ، یہ عذاب مقامی تھا : نوح (علیہ السلام) کی قوم کے لئے ساری دنیا کے لئے قرآن میں ثبوت نہیں ۔