وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۚ أُولَٰئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَىٰ رَبِّهِمْ وَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
اور اس سے بڑھ کر ظالم (١٦) کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے، ایسے لوگ (میدان محشر میں) اپنے رب کے سامنے پیش کیے جائیں گے، اور گواہان کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھوٹ بولا تھا، آگاہ رہیے کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
آفتاب آمد دلیل آفتاب : (ف ١) قرآن حکیم افتراء علی اللہ کو بدترین ظلم ٹھہراتا ہے ، اس کے نزدیک خدا پر جھوٹ باندھنا نہایت مذموم فعل ہے ، اس لئے وہ شخص جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان موجود ہے ، نبوت کاذبہ کا مدعی نہیں ہو سکتا ، وہ جھوٹا مدعی مجنون ہوگا ، خلل دماغ کی وجہ سے ایسی باتیں کرتا ہے یا انتہا درجے کا بدمعاش ہوگا جس کے دل میں بالکل خوف خدا نہ ہو ، جو مذہب کو محض فریب جانتا ہو ، یہ ضرور نہیں کہ ایسا شخص بالظاہر بھی برا معلوم ہو ، البتہ اگر آپ نقاب الٹا دیں ، اور اصل چہرے کو دیکھنے کی کوشش کریں تو آپ کو معلوم ہوجائے گا ، کہ یہ چہرہ جھوٹے اور فریبی انسان کا ہے ، جسے مصنوعی تقدس کے نقاب نے چھپا رکھا تھا ۔