وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور اسی نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا (٧) کیا ہے، اور اس کے پہلے اس کا عرش پانی پر تھا، تاکہ تمہیں آزما کر دیکھے کہ تم میں عمل کے اعتبار سے کون زیادہ اچھا ہے، اور اگر آپ کہیں گے کہ تم لوگ موت کے بعد دوبارہ اٹھائے (٨) جاؤ گے، تو کافر کہیں گے کہ یہ قرآن کھلا جادو ہے۔
(ف ٢) یعنی کائنات کی ابتدا پانی سے ہے ، (آیت) ” وجعلنا من المآء کل شی حی “۔ علم الحیات کے ماہرین بےشمار تجارب اور ارتقاء کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ زندگی کی ابتداء ان حیوانات سے ہوتی ہے جو بحری ہیں قرآن نے نہایت بہتر الفاظ میں علم الحیات کے اس مسئلہ کو بیان فرمایا ہے کہ خدا کا عرش حکومت ابتداء پانی سے وابستہ تھا ۔ (آیت) ” لیبلوکم “ میں مقصد حیات کی طرف اشارہ ہے ، یعنی تمہیں اس لئے پیدا کیا گیا ہے تاکہ بہترین اعمال سے زمین کو رشک فردوس بنا دو ۔ حل لغات : دآبۃ : ہر جاندار زمین پر چلنے والا ۔ مستقر : جائے قرار ۔ مستودع : جہاں سونپاجائے امانت کا ، امۃ : مدت ، زمانہ ۔