وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ
اور یہ کہ تم اپنے رب سے مغفرت (٣) طلب کرو، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو، وہ تمہیں ایک محدود وقت (یعنی موت) تک عمدہ عیش و آرام کا فائدہ اٹھانے دے گا، اور ہر زیادہ کار خیر کرنے والے کو اس کا اجر و ثواب دے گا، اور اگر تم لوگ راہ حق سے منہ پھیر لو گے تو میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
(ف ١) توحید کے بعد اسلامی تعلیمات میں توبہ واستغفار کو خاص اہمیت حاصل ہے یہی وجہ ہے جو یہاں توبہ واستغفار کر خاص اہمیت حاصل ہے ، یہی وجہ ہے جو یہاں توبہ واستغفار کو توحید کے بالکل بعد بیان فرمایا ہے ۔ غرض یہ ہے کہ مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ ہر وقت اپنے گناہوں کا جائزہ لیتا ہے اور اس مرکز قدس سے اکتساب خیر میں مصروف رہے ، کیونکہ گناہوں کا احساس ہی نیکی طرف پہلا قدم ہے جو شخص گناہوں کو محسوس نہیں کرتا ، وہ نیکی جانب کبھی راغب نہیں ہوسکتا ۔