قُلْ أَتُحَاجُّونَنَا فِي اللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ
آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگ ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے (٢٠٢) ہو، حالانکہ وہی ہمارا اور تمہارا رب ہے اور ہمارے اعمال ہمیں کام آئیں گے اور تمہارے اعمال تمہیں اور ہم نے اپنی بندگی اسی کے لیے خاص کردی ہے
(ف ١) اس آیت میں یہودیوں ‘ عیسائیوں اور مشرکوں سے مشترکہ خطاب ہے کہ تم خدا کے احکام ونواہی کے متعلق ہم سے کیوں بحث ومناظرہ کرتے ہو جبکہ ہم سب کا وہ رب ہے ، جو مناسب سمجھتا ہے وہ فرماتا ہے اور فرماتا ہے اور جس کو مناسب سمجھتا ہے اس منصب کے لئے منتخب فرمالیتا ہے ہم اور تم اعتراض کرنے والے کون ؟ یہ تو خالصتا اس کے اختیار میں ہے پھر اگر بفرض محال عہدہ نبوت کا تعلق اعمال اکتساب سے بھی ہو تو بھی کیا تم سے زیادہ اخلاص وعادات کو سنوارو ، پھر اسلام پر اعتراض کرو ۔