قَالَ مُوسَىٰ أَتَقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَكُمْ ۖ أَسِحْرٌ هَٰذَا وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ
موسی ٰنے کہا کہ جب حق تمہارے پاس آگیا، تو کیا تم اسے جادو کہتے ہو؟ کیا یہ جادو ہے؟ جادوگر تو کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔
جادوگر کامیاب نہیں ہوتے : (ف1) سحر وجادوگری کے معنی ذلیل قسم کی کرشمہ سازی اور فن نمائی کے ہیں ، جادوگر کے سامنے کوئی بلند نصب العین نہیں ہوتا ، اور نہ اس میں ایسی قوت ہوتی ہے کہ وہ زندگی کے اہم امور میں کامیاب ہو سکے وہ چند لوگوں کو اپنی چالاکیوں سے حیرت میں ڈال سکتا ہے ، مگر حق وصداقت کے مقابلہ میں کسی طرح کامیابی حاصل نہیں کرسکتا ، کیونکہ ادھر ایک نصب العین ہے مقدس اسوہ ہے اور ادھر صرف فریب دفن ، اس لئے قرآن حکیم کا ارشاد ہے کہ اگر موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی تم جادوگر سمجھتے ہو تو واقعات کا انتظار کرو عنقریب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی کامیابیاں اور کامرانیاں تم سے خراج تحسین وصول کرلیں گی ،