سورة یونس - آیت 66

أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ ۗ وَمَا يَتَّبِعُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ شُرَكَاءَ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آگاہ رہو، کہ جو مخلوق آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، بیشک ان کا مالک (٤٩) اللہ ہے اور جو لوگ اللہ کے سوا شرکاء کو پکارتے ہیں وہ تو صرف وہم و گمان کی پیروی کرتے ہیں، اور محض بے بنیاد باتیں کرتے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) شرک کے متعلق قرآن حکیم میں بار بار ارشاد فرمایا گیا ہے کہ سراسر بےثبوت اور بےدلیل بات ہے اس کی تائید میں کوئی حجت پیش نہیں کی جاسکی کیونکہ خدا کے تصور میں توحید داخل ہے ، کسی ذات کو خدا کہہ دینا دوسرے لفظوں میں یہ اعتراف کرلینا ہے ، کہ ہم کسی ذات کے ساتھ عقیدت رکھتے ہیں جس کا کوئی شریک سہیم نہیں اللہ کی بےنیازی ، اس کی تقدیس اور اس کا ہمہ گیر قبضہ وملک بتا رہا ہے کہ کہ اسے زندگی میں ساجھی کی ضرورت نہیں ، یہ بےعلمی کی بات اور جھوٹ ہے ۔