تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
وہ ایک جماعت (١٩٦) تھی جو گذر چکی، انہوں نے جو کچھ کمایا ان کے لیے ہے، اور تم نے جو کمایا تمہارے لیے، تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا
بہترین جائیداد : (ف ٢) جس طرح حضرت ابراہیم نے اپنی اولاد کو اسلام پر قائم رہنے کی تلقین کی اسی طرح حضرت یعقوب نے بھی اپنے آخری لمحات زندگی میں اپنے بیٹوں کو بلا کر پوچھا کہ تم میرے بعد کس کی پرستش کرو گے ؟ وجہ یہ تھی کہ مصر میں جہاں حضرت یعقوب آرہے تھے ، کثرت سے بت پرست رائج تھی ، آپ نے اس لیے کہ ان میں توحید کا احساس باقی رہے ، بلا کر پوچھا اور غرض یہ تھی کہ اولاد کسی حالت میں بھی اعلاء کلمۃ اللہ سے غافل نہ ہو ۔ حضرت ابراہیم و یعقوب علیہما السلام کی وصیت اس چیز کا پتہ چلتا ہے کہ ان کی ساری زندگی کس کے حصول میں گزری ، وہ اپنے آخری اوقات میں مال و دولت سپرد نہیں کرتے ، جائیداد کے متعلق ہدایات نہیں دیتے ، کوئی خانگی بات نہیں جو ان کو کھٹک رہی ہو ، دنیا سے قلب مطمئن لے کر جاتے ہیں ۔ البتہ اگر کوئی چیز بےچین کرنے والی ہے تو وہ اولاد کی روحانی تربیت ہے ۔ اس میں یہ جلیل القدر اسوہ ہے کہ شفیق اور بزرگ باپ اولاد کے لیے کیا چھوڑ کر مرے ، دنیوی مال و دولت بھی اچھی چیز ہے ، مگر اصل دولت ایمان تقوی کی دولت ہے جو اولاد کے لیے بہترین سرمایہ حیات ہے اور والدین کے لیے باعث سکون و برکت ، وہ والدین جو مال و دولت کے انبار تو اولاد کے لیے جمع کرجاتے ہیں لیکن ان کی تربیت روحانی کی طرف سے غافل رہ جاتے ہیں ، وہ اولاد پر کوئی احسان نہیں کرتے ، بلکہ یہ ایک قسم کا ظلم ہے کہ ان کی ساری جدوجہد اولاد کی ظاہری آسائش کے لیے ہے اور باطنی اصلاح کے لیے وہ کچھ نہیں کرتے ۔ سعادت مند اور صالح اولاد بجائے خود ایک جائیداد ہے اور بدکردار کے پاس اگر قارون کے خزانے بھی ہوں تو بھی وہ ان کا جائز وارث ثابت نہیں ہوتا ۔ بہرحال حضرت یعقوب کی اولاد نے انہیں یقین دلایا کہ ہم توحٰد کے جادہ مستقیم سے نہیں ہٹیں گے ، اور اسماعیل و اسحاق کے بتائے ہوئے مسلک توحید پر قائم رہیں گے ۔ وہ باپ کتنا خوش قسمت ہے جو یہ یقین لے کر مرے کہ میرے بعد میری اولاد صالح و سعادت مند رہے گی اور کس درجہ سعادت مند ہے وہ اولاد جنہیں حضرت ابراہیم و یعقوب علیہما السلام جیسا بزرگ باپ ملے جو آخری وقت تک ان کی روحانیت کا خیال رکھتا ہے ۔ حل لغات : شھداء : جمع شھید بمعنی حاضر امۃ : گروہ ، جماعت ، کسی ایک بات پر متفق ہونے والے لوگ وصی : مصدر توصیۃ وصیت کرنا ، ضروری بات بتانا