سورة یونس - آیت 41

وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ ۖ أَنتُم بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر وہ آپ کی تکذیب (٣٥) کرتے رہے تو کہہ دیجیے کہ میرا کام میرے لیے اور تمہارا کام تمہارے لیے ہے، میں جو کچھ کرتا ہوں اس کے تم ذمہ دار نہیں ہو، اور تم جو کچھ کرتے ہو اس کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کفر سے بیزاری : (ف ٢) اس نوع کی آیات سے غرض کفر سے اظہار بیزاری ہے یہ سنانا مقصود ہے کہ اسلام کو کفر کے ساتھ کوئی تعلق خاطر نہیں اور اسلام کے نزدیک کفر کے اعمال وعقائد ہمیشہ نفرت انگیز ہیں ، بعض لوگوں نے جو اس قسم کی آیات کو رواداری اور مسالمت سے تعبیر کیا ہے ، اور کہا ہے کہ یہ آیات جہاد کے بعد منسوخ ہوچکی ہیں غلط ہے ۔ (آیت) ” انا بری مما تعملون “۔ کے الفاظ صاف صاف کہہ رہے کہ تم سے کامل بیزاری اور نفرت ہے ۔ (ف ١) تعارف سے مقصود ہے کہ یہ لوگ جب آپس میں ملیں گے تو ایک دوسرے کو ملامت کریں گے یہ ذلت وتحقیر کا تعارف ہوگا ، مرید شیخ سے کہے گا کہ آپ نے ہمیں کیوں گمراہ کیا اور شیخ اپنے مرشدوں برے دوستوں اور راہنماؤں کا دامن پکڑے گا ۔ حل لغات : یستمعون الیک ۔ یعنی بظاہر سنتے ہیں ۔ الصم : جمع اصم بمعنی بہرہ ۔ العمی : جمع اعمے بمعنی اندھا ۔