سورة البقرة - آیت 133

أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا جب یعقوب (195) کی موت قریب تھی تو تم لوگ وہاں موجود تھے؟ جب اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم لوگ کس کی عبادت کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ اور آپ کے آباء ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کے معبود، ایک اللہ کی عبادت کریں گے، اور ہم اسی (ایک اللہ) کے اطاعت گذار ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) پھر اولاد کو بھی یہی بتایا کہ خدا نے تمہارے اسلام کو بہترین دین قرار دیا ہے ، اسے ہاتھ سے نہ دینا ، جو تو اس کے لیے وہ تو اس کو سینے سے لگاتے ہوئے تمہارے آخری لمحات زندگی بھی خڈا کے تشکر و حمد میں بسر ہوں ، مایوسی کی وجہ نہیں آخری سانس تک اللہ کی عنایتوں کے امیدار ہو ، اور مرو تو یہ یقین لے کر مرو کہ مصلحت اسی میں ہے اور اللہ کا دین سچا ہے اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ، ان آیات میں اس چیز کی طرف اشارہ ہے کہ مسلمان بالطبع راجی پیدا کیا گیا ہے اور موت جیسی مہیب چیز بھی اس کے پائے استقلال میں لغزش نہیں پیدا کرسکتی ۔