سورة یونس - آیت 12

وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَىٰ ضُرٍّ مَّسَّهُ ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور جب انسان کو تکلیف (١٢) پہنچتی ہے تو اپنے پہلو کے بل یا بیٹھے یا کھڑے ہر حال میں ہمیں پکارتا ہے، پھر جب ہم اس کی تکلیف کو دور کردیتے ہیں تو اس طرح گزر جاتا ہے کہ گویا اس نے اس تکلیف کو دور کرنے کے لئے جو اسے پہنچی تھی ہمیں پکارا ہی نہیں تھا، حد سے تجاوز کرنے والوں کے لئے ان کے اعمال اسی طرح خوبصورت بنا دیے جاتے ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) اس آیت میں انسان کی اس نفسی خوبی کو بیان کیا ہے کہ مصیبت کے وقت اس کا دل مجلی ہوتا ہے ، اور اس وقت وہ اللہ کی ضرورت کو دل کی گہرائیوں سے محسوس کرتا ہے مگر جب تکلیف کا وقت گزر جاتا ہے ، دل پر بدستور غفلت کا حجاب پڑجاتا ہے ، اور فطرت کی آواز دب جاتی ہے ۔ سچا مومن وہ ہے جو دولت وعافیت کے نشوں میں بھی فطرت پر نظر رکھتا ہے ، اور مذہب وملت کی ضروریات کو کسی حالت میں بھی فراموش نہیں کرتا ۔