سورة یونس - آیت 2

أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَىٰ رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا لوگوں کو اس پر تعجب (٢) ہے کہ ہم نے انہی میں سے ایک آدمی پر وحی نازل کی کہ لوگوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرایئے اور مومنوں کو خوشخبری دے دیجیے کہ ان کا ان کے رب کے نزدیک بلند مقام ہے؟ کافروں نے کہا کہ یہ تو کھلا جادوگر ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جادو اثری : (ف ١) (آیت) ” ان ھذا لسحر مبین “۔ کے معنے یہ ہیں کہ منکرین کو بھی حضور کی قوت تاثیر اور طاقت جذب وکشش کا اندازہ تھا وہ جانتے تھے کہ یہ شخص اپنے اندر ایک خاص نوع کا مقناطیسی اثر رکھتا ہے ، جو اس کی باتیں سنے گا وہ ضرور متاثر ہوگا اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب کھینچا ہوا چلا آئے گا ۔ چناچہ کتب سیر میں بےشمار ایسے واقعات موجود ہیں کہ لوگوں نے انتہائی دشمنی کے باوجود بالاخر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قدموں میں آجانے کی سعادت حاصل کی ۔