وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
اور ان تینوں پر بھی (توجہ فرمائی) جو پیچھے رہ گئے گئے، یہاں تک کہ جب زمین اپنی وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہوگئی، اور خود ان کی جانیں ان پر تنگ ہوگئیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ اللہ سے بھاگ کر اس کی جناب کے علاوہ دنیا میں اور کوئی جائے پناہ نہیں ہے، تو اللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی تاکہ وہ توبہ کریں، بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔
(ف ١) ان تینوں کا ذکر گزشتہ اوراق میں گزر چکا ہے یہ تین کعب بن مالک مرارہ بن ربیع ، اور ہلال بن امیہ واقفی تھے عزوہ تبوک میں شریک نہ ہو سکے ، حضور ناراض ہوگئے ، آپ کی نگاہ کرم کا پھرنا تھا کہ صحابہ کرام (رض) عنہم اجمعین نے بھی چشم التفات پھیر لی اب نہ مسجد میں ان سے علیک سلیک ہے نہ بازار میں کوئی پوچھتا ہے ، گھر میں مستورات نے خدمت سے انکار کردیا ، آخر اللہ نے معذرت قبول کرلی ، اور یہ آیات نازل ہوئیں ؟ ” اللھم اغفر لکاتیبہ ولمن سعے فیہ ولوالد یھم اجمعین ، امین “۔