وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور کچھ دوسرے لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف (٨٠) کیا، انہوں نے نیک اور برے کام ملا دیئے، امید ہے کہ اللہ ان پر توجہ فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
(ف ٢) غزوہ تبوک سے تحلف کرنے والوں میں سے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو سخت نادم تھے ابو لبابہ (رض) اور اس کے ساتھیوں نے تعزیرا اپنے آپ کو مسجد کے ستونوں کے ساتھ باند لیا ، اور کھانا پینا ترک کردیا ، حضور جنگ سے جب لوٹے تو لوگوں نے درخواست کی انکو معاف فرما دیجئے ، یہ اب نادم ہیں ، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تب تک اللہ ان کی معذرت کو قبول نہ فرما دے میں کسی طرح ان سے خوش ہو سکتا ہوں اس پر یہ آیات نازل ہوئیں ، غرض یہ ہے کہ اظہار ندامت کے بعد گناہ دھل جاتے ہیں اور اللہ اپنے کرم سے معاف کردیتا ہے ۔ (آیت) ” خذ من اموالھم صدقۃ “۔ سے مقصود یہ ہے کہ مال ودولت کی وجہ سے یہ لوگ رکے رہے اور میدان جہاد میں نہیں جا سکے اس لئے اب تزکیہ باطن کی لئے انہیں اللہ کی راہ میں صدقہ دینا چاہئے تاکہ دلوں سے روپیہ کی بیجا توقیر اٹھ جائے ،