سورة التوبہ - آیت 101

وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ کے اردگرد جو دیہاتی لوگ ہیں ان میں منافقین (٧٩) پائے جاتے ہیں اور اہل مدینہ میں بھی کچھ ایسے لوگ ہیں کہ نفاق جن کی سرشت میں داخل ہوگیا ہے آپ انہیں نہیں جانتے ہیں، انہیں ہم جانتے ہیں انہیں ہم دوبارہ عذاب دیں گے، پھر وہ عذاب عظیم کی طرف بھیج دئے جائیں گے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) تمرد کے معنی سرکشی اور شدت کے ساتھ نافرمانی اور قبائح میں منہمک رہنے کے ہیں یعنی کچھ لوگ ایسے ہیں جو نفاق کو ظاہر طور پر انجام دے رہے ہیں ، اور مصر ہیں ، غالبا یہ اس وقت کے بعض لوگوں کی جانب اشارہ ہے ، انہیں ودوگونہ عذاب میں مبتلا کیا جائے گا ، دنیا میں رسوائی وذلت ، اور عاقبت میں جہنم ، اس لئے انہوں نے عیب کو صواب اور گمراہی کو ہدایت قرار دیا ، معصیت اور کفر پر اڑے رہے ۔