سورة التوبہ - آیت 99

وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ قُرُبَاتٍ عِندَ اللَّهِ وَصَلَوَاتِ الرَّسُولِ ۚ أَلَا إِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْ ۚ سَيُدْخِلُهُمُ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور بعض دیہاتی ایسے ہوتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمن (٧٥) رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں جو خرچ کرتے ہیں اسے اللہ سے قربت اور رسول کی نیک دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں، ہاں یقینا یہ ان کے لیے قربت (٧٦) کا ذریعہ ہے، عنقریب اللہ انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا، بیشک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) قرآن حکیم نے تمام دیہات والوں کو نفاق سے مہتم نہیں کیا ، بلکہ ارشاد فرمایا ہے کہ ان لوگوں میں ایسے صاحب ایمان وذوق بھی ہیں جن کو اللہ سے محبت ہے اور آخرت وعقبی کے عقیدے پر ایمان رکھتے ہیں ، وہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں سمجھتے ہیں کہ اس سے اللہ کے تقرب کو حاصل کر رہے ہیں ، نیز پیغمبر کی دعاؤں کے مستحق وسزاوار ہو رہے ہیں ، یقینا ان کی یہ آرزوئیں حق بجانب ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کو اپنی آغوش رحمت میں داخل کرے گا اور ان کو رحمت ومغفرت سے نوازے گا ۔