وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور بعض دیہاتی ایسے ہوتے ہیں کہ وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اسے جرمانہ (٧٤) سمجھتے ہیں اور وہ تمہارے لیے مصیبتوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں، مصیبت انہی پر آئے، اور اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
(ف ١) منافق کی ہر بات چونکہ ریاکاری پر مبنی ہوتی ہے اس لئے بالطبع اس کو اسلامی احکام سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی ، نمازوں کے لئے آتا ہے تو بےتوجہی کے ساتھ ، اور کچھ دیتا ہے تو تاوان سمجھ کر یہی نہیں ، بلکہ دل سے منتظر رہنا ہے کہ کسی طرح مسلمانوں پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑے ، اور زمانہ کی گردشوں سے وہ بالکل پس جائیں ، مگر ان کی ان ناپاک خواہشات سے کیا ہوتا ہے ، اللہ کو تو یہ منظور ہے کہ یہ لوگ اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے ابتلا وآزمائش کی اذیتوں سے بہرہ اندوز ہوں ، اور ان کو معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو رسوا اور ذلیل نہیں کرتا ہے ، اور ہمیشہ ان کے اعزاز وتکریم میں ممدومعاون رہتا ہے ۔ حل لغات : اخبارکم : یعنی حالات ۔ عالم الغیب : اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی چیز بھی دھکی چھپی نہیں ہے ، مقصد یہ ہے کہ جن چیزوں کو تم سمجھتے ہو ، کہ آنکھوں سے اوجھل ہیں ، وہ ان کو بھی جانتا ہے ۔ رجس : ناپاک ، نجس ، اور رجس میں فرق یہ ہے کہ لغۃ نجستی جسم کی ناپاکی کے لئے استعمال ہوتا ہے اور رجس عقیدے کی گندگی کے لئے ، الاعراب : گنوار ، دیہاتی ۔ اجدر : زیادہ موزون ہے ، مناسب یا لائق ہے ۔ مغرما : تاوان جرمانہ ،