سورة التوبہ - آیت 82
فَلْيَضْحَكُوا قَلِيلًا وَلْيَبْكُوا كَثِيرًا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پس (دنیا میں) وہ تھوڑا سا ہنس لیں گے اور (آخرت مٰں) اپنے کرتوتوں کی وجہ سے زیادہ روئیں گے
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
رونا سزا ہے ! (ف ٢) یعنی منافقین کو چاہئے کہ اپنی ناکامیوں پر ماتم کریں ، اور روئیں کیونکہ اسلام باوجود ان کی مخالفت کے کامیاب رہا ہے اور مسلمان ان کے مزعومات کے علی الرقم بڑھتے ہی چلے گئے ، یہ محرومی وبدبختی ان کے اعمال کی سزا ہے ۔ بعض نادان لوگ جو سال مین ایک دفعہ خوب رونا اور ماتم کرنا موجب ثواب تصور کرتے ہیں ، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اسلام مسرت وطمانیت کا مذہب ہے ، اس طرح رونے کی محفلیں منعقد کرنا عذاب الہی ہے ۔