وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو جنتوں کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے، اور جنات عدن میں عمدہ مکانات کا وعدہ کیا ہے، اور اللہ کی خوشنودی سب سے بڑھ کر ہوگی، یہی عظیم کامیابی ہوگی
مومن کا ذوق معرفت : (ف ١) (آیت) ” ورضوان من اللہ اکبر “۔ سے غرض یہ ہے کہ جنت کا حصول مقصود اصلی نہیں ، اس لئے نصب العین اللہ کی رضا ومحبت کا احساس ہے ، اس لئے بلند روحانیت کے لوگ سرف بہشت پر قانع نہیں بلکہ انکی روح توحید میں ارتقاء کامل کی طالب ہے وہ محبوب کی مسرت چاہتے ہیں لذائذ کا درجہ ثانوی ہے ، اصل لذت یہ ہے کہ فراز محبت وعشق پر تمکن واصل ہو ۔