يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ۚ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ
منافقین ڈرتے ہیں کہ آپ پر کوئی سورت نازل (49) ہو جو ان کے دلوں کی خفیہ باتوں کو ان کے سامنے کھول کر رکھ دے، آپ کہئے کہ تم مذاق اڑاتے رہو، اللہ یقینا ان باتوں کو باہر لانے والا ہے جن سے تم ڈرتے تھے
(ف ٢) یعنی یہ سورۃ توبہ منافقین کے نفاق کو کو واشگاف کرنے کے لئے نازل ہوئی ہے ، اسلئے اب انہیں خوف پیدا ہوگیا ہے اور کہتے ہیں ہم تو بہ سبیل مزاح یہ سب کچھ کہہ رہے تھے ، ورنہ ہمارے دل میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عزت ایسی ہی موجود ہے کہ جیسی مسلمانوں کے دل میں ، اللہ کے نزدیک یہ عذر صحیح نہیں کیونکہ دین کے باب میں استہزاء جائز نہیں ۔ حل لغات : نخوض ونلعب : خوض عام طور پر بری باتوں پر غور اور فکر کرنے کو کہتے ہیں ۔