وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِن لَّمْ يُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ
اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اموال صدقہ کی تقسیم کے بارے میں آپ میں عیب (45) نکالتے ہیں، پس اگر انہیں ان میں سے دیا جاتا ہے تو خوش رہتے ہیں، اور اگر انہٰں ان میں سے نہیں دیا جاتا ہے تو ناراض ہوجاتے ہیں
(ف ١) منافقین کے مصائب میں ایک بڑا عیب یہ بھی ہے کہ غلط تنقید کرتے ہیں اگر انہیں صدقات وغیرہ میں کچھ نہ ملے تو بات بات پر اعتراض ہے اور اگر کچھ مل جائے تو پھر خوش ہیں ، گویا ان کی زندگی کا مقصد محض حب نفس ہے ، غور فرمائیے ، قومی اداروں میں انجمنوں میں اور ہماری اسلامی ودینی جمیتوں کیا بالکل یہی کیفیت نہیں ؟ جہاں طعم وغرض ہو ، پردہ داری ہے بددیانتی ہے اور جہاں ایثار کرنا پڑے تنقدات کا طوار ہے اور عدل وانصاف کے نام پر قوم کے جذبات کو ابھارا جاتا ہے حالانکہ غرض محض انتقام کی آگ کو بھڑکانا ہے ۔