وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ
اور اللہ کی راہ میں ان کے خرچ کیے ہوئے اموال صرف اس لیے قبول نہیں کیے جاتے ہیں کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کردیا ہے، اور نماز کے لیے آتے بھی ہیں تو کاہلی اور سستی کے ساتھ اور اللہ کی راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں تو دل سے نہ چاہتے ہوئے
(ف ٢) یعنی منافقین گو عام مسلمانوں کے ساتھ ملے رہنے کی کوشش کرتے ہیں ، مگر ان کی عبادت وقربانی مقبول نہیں ، کیونکہ دلوں میں خلوص موجود نہیں وہ چندے دیتے ہیں ، تبرعات ملیہ میں حصہ لیتے ہیں ، مگر مجبوری سے ، اللہ کی محبت سے نہیں ، دفع الوقتی یا شہرت وریا کاری کے لئے نمازیں بھی پڑھتے ہیں روحانی حظ اٹھانے کے لئے نہیں محض بوجھ سمجھ کر ، اور ثقل خیال کرکے ، اس لئے ادا کرتے ہیں کہ لوگ انہیں مسلمانوں سے الگ نہ سمجھیں ۔ اسلامی خدمات وعبادات کا تعلق کیفیت قلب سے ہے دل میں اگر خلوص وایقان کی روشنی موجود نہ ہو تو ظاہری اعمال مقبول نہیں کیا آج کل ہماری مذہبی حالت بالکل یہی نہیں ؟ ہم بھی دینی معاملات میں برائے نام دلچسپی لیتے ہیں ، اس لئے نہیں کہ ہمیں دین سے محبت ہے بلکہ اس لئے کہ ہم شہرت چاہتے ہیں ، عزت چاہتے ہیں ، اور وجاہت کے طالب ہیں ، ہمارے چندے اللہ کے لئے نہیں نفس کے لئے ہیں ہماری نمازیں بھی محض دکھلاوا ہیں ، ریاکاری ہیں ۔ (الا ماشآء اللہ)