سورة التوبہ - آیت 46

وَلَوْ أَرَادُوا الْخُرُوجَ لَأَعَدُّوا لَهُ عُدَّةً وَلَٰكِن كَرِهَ اللَّهُ انبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُوا مَعَ الْقَاعِدِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور اگر ان کا ارادہ نکلنے (36) کا ہوتا تو اس کے لئے تیاری کرتے، لیکن اللہ نے (جہاد کے لئے) ان کی روانگی کو پسند نہیں کیا اس لئے انہیں روک دیا، اور ان سے کہا گیا کہ تم بھی عذر والوں کے ساتھ بیٹھے رہ جاؤ

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ اذن طلبی میں مخلص نہیں منافق ہیں ، اگر جہاد کے لئے پہلے سے تیار ہوتے اور ان کے دلوں میں ایمان کی حرارت موجود ہوتی ، تو عذر ومعذرت کی قطعی ضرورت نہ تھی ، یہ تردد یہ بےچینی یہ حیص بیص ان میں بالکل نظر نہ آتا، اور اصل بات یہ ہے کہ اللہ کو یہ منظور ہی نہیں تھا کہ اس قسم کے کمزور لوگ جہاد میں نکلیں ۔