سورة البقرة - آیت 118

وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا اللَّهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور جو لوگ علم نہیں رکھتے، انہوں نے کہا اللہ ہم سے باتیں (١٧٢) کیوں نہیں کرتا، یا کوئی نشانی (١٧٣) ہمارے پاس کیوں نہیں آتی، ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کہا تھا جو ان سے پہلے تھے، ان کے دل (١٧٤) ایک دوسرے جیسے ہیں، ہم نے اپنی نشانیاں (١٧٥) ان لوگوں کے لئے بیان کردی ہیں جو یقین رکھتے ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) ان آیات میں بتلایا گیا ہے کہ قریش مکہ کو معجزہ طلبی اور کرشمہ پسندی کا ایک مرض تھا ، یہودیوں اور عیسائیوں کی طرح وہ یہ کہتے کہ خدا ہم سے براہ راست کیوں گفتگو نہیں کرتا اور وہ کیوں ہمیں نشان نہیں دکھلاتا ، فرمایا : ﴿تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ﴾ یعنی ان سب کی ذہنیت ایک ہی ہے ، کیا وہ نہیں دیکھتے کہ قرآن کی ایک ایک آیت معجزہ ہے ، رسول (ﷺ) کی زندگی کا ہر لمحہ وثانیہ اپنے اندر ایک جہان عقل وبصیرت رکھتا ہے ، بات یہ ہے کہ یقین ایمان کا ” ذوق “ ان میں نہیں رہا ۔