أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُوا وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوا مِن دُونِ اللَّهِ وَلَا رَسُولِهِ وَلَا الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
کیا تم نے گمان (14) کرلیا ہے کہ تم اپنے حال پر چھوڑ دئیے جاؤ گے، حالانکہ اب تک اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو جانا ہی نہیں جنہوں نے جہاد کیا اور اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے علاوہ کسی کو اپنا جگری دوست نہیں بنایا، اور اللہ تمہارے تمام کرتوتوں کی خوب خبر رکھتا ہے
(ف ١) غرض ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو امتحان میں ڈالتا ہے اور جب تک مجاہدین اور وہ لوگ جو صرف مسلمانوں کے دوست ہیں ، عام منافقین سے الگ اور ممتاز نہ ہوجائیں ، اللہ برابر ابتلاء آزمائش کے مواقع پیدا کرتا رہتا ہے ۔ (آیت) ” ولما یعلم اللہ “ سے مقصود یہ ہے کہ وہ جب تک ان سے جہاد اور اسلام دوستی کو محسوس طور پر خدا کے علم میں نہ لے آئیں کیونکہ خدا تو بہرحال عالم ہے ۔