يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
اے میرے نبی ! آپ مومنوں کو کافروں سے جنگ پر اکسائیے (55) اگر تمہارے بیس صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے، اور اگر تمہارے سو ہوں گے تو ایک ہزار کافروں پر غالب آجائیں گے، اس لئے کہ وہ بے سمجھ لوگ ہیں (جذبہ جہاد کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں کرسکتے ہیں)
(ف1) ﴿يَفْقَهُونَ ﴾سے غرض یہ ہے کہ کفار شہادت کی قدروقیمت سے آگاہ نہیں ، وہ موت سے ڈرتے ہیں اور مسلمان پوری جانبازی سے لڑتا ہے ، وہ جانتا ہے کہ جیئے تو غازی اور مرے تو شہید یعنی مسلمان کے لئے کامیابی کے زیادہ امکانات موجود ہیں اس لئے اسے چاہئے کہ کفار کی کثرت سے ہراساں نہ ہو ، کامیابی اسی کی ہے ۔ حل لغات : حَرِّضِ: امر ہے ، تحریض کے معنی برانگیختہ کرنے کے ہیں ۔