إِذْ يُرِيكَهُمُ اللَّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلًا ۖ وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ سَلَّمَ ۗ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو خواب میں انہیں کم دکھایا (38) اور اگر آپ کو انہیں زیادہ دکھا دیتا تو تم میں بزدلی آجاتی اور جنگ کے معاملے میں تم آپس میں اختلاف کر بیٹھتے، لیکن اللہ تعالیٰ نے بچا لیا وہ بے شک سینوں کی پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے
(ف ١) یعنی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رؤیا میں دکھایا گیا کہ کفار نہایت قلیل تعداد میں ہیں ، یا صنام سے مراد آنکھ ہے جیسا کہ دوسری آیت میں فی اعینکم “ کا لفظ موجود ہے ، بہرحال غرض یہ ہے کہ وہ تمہاری نگاہوں میں کم نظر آئے ، تاکہ تمہاری ہمتیں پست نہ ہوجائیں ، یہ بھی نصرت الہی کی ایک مخصوص سورت ہے ۔ حل لغات : ولذی القربی : رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عزیز واقارب ۔ یوم الفرقان : بدر کا فیصلہ کن دن ، العدوۃ : کنارہ موڑ ، نقطہ ، تجاوز ۔