إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ
(اے کفار قریش !) اگر تم (دونوں میں سے ایک جماعت کے لیے) فتح چاہتے تھے، تو (لو دیکھو) فتح تمہارے سامنے آگئی، اور اگر تم اپنی سرکشی سے باز آجاؤ گے، تو اسی میں تمہارے لیے بہتری ہوگی، اور اگر تم دوبارہ مسلمانوں سے جنگ (13) کروگے تو ہم دوبارہ ان کی مدد کریں گے، اور تمہارا جتھہ تمہیں کچھ بھی کام نہ آئے گا، چاہے ان کی تعداد زیادہ ہی کیوں نہ ہو، اور بے شک اللہ مومنوں کے ساتھ ہوتا ہے
(ف ١) مکے والے جب گھروں سے جنگ کے لئے نکلے تو یہ کہتے ہوئے نکلے اللہ ہم میں سے جو ہدایت پر ہے اس کی نصرت فرمائیو ، اب بدر کی فتح نے یقین دلا دیا کہ مسلمان حق پر تھے ، کیونکہ باوجود قلت تعداد کے اور بےسروسامانی کے یہ حرت انگیز کامیابی بجز صداقت وتائید ربانی کے کیوں کر مسکن ہے ۔ فرمایا شرارتوں سے اب بھی رک جاؤ تمہیں کثرت تعداد پر مغرور نہ ہونا چاہئے اللہ کی نصرتیں حق وصداقت کے ساتھ ہیں ، کثرت کے ساتھ نہیں ۔