وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَىٰ وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ ۚ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور اللہ نے ملائکہ کو محض تمہاری خوشی کے لیے بھیجا تھا، اور تاکہ اس سے تمہارے دلوں کو اطمینان ملے، ورنہ فتح و نصرت تو صرف اللہ کی جانب سے ہوتی ہے، بے شک اللہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے
فرشتوں کی تائید : (ف ١) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بدر میں تین سو تیرہ قدوسی لے کر پہنچے ہیں ، تو کفار ایک ہزار کی تعداد میں تھے ، مسلمان نہایت بےسروسامانی میں تھے ساری فوج میں دو گھوڑے اور سات اونٹ ، غور کرو ، اتنی سی قوت کے ساتھ کفر کے خلاف صف آرائی کا خیال ہے ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی کہ اللہ اگر یہ مخلصین کی چھوٹی سی جماعت کٹ گئی ، تو پھر تیرے نام کو دنیا کے کناروں تک کون پھیلائے گا ، اللہ تعالیٰ نے دعا کو خلعت قبولیت بخشا اور مسلمانوں کی تائید کے لئے ایک ہزار فرشتے نازل فرمائے ۔ آیت کا مقصد یہ ہے کہ فرشتوں کا نزول تمہاری تسکین کے لئے ہے ورنہ اللہ کے پاس اور بھی نصرت واعانت کے بےشمار روحانی وسائل ہیں ۔