وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ مِن رَّبِّي ۚ هَٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور جب آپ ان کی مانگ کے مطابق کوئی نشانی (132) نہیں لاتے ہیں تو وہ (بطور استہزاء) کہتے ہیں کہ اسے تم نے خود کیوں نہیں گھڑ لیا، آپ کہئے کہ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے بطور وحی مجھ پر نازل ہوتا ہے، یہ قرآن آپ کے رب کی جانب سے بصیرتوں کا خزانہ ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت کا ذریعہ ہے
قرآن معجزہ ہے !: (ف ٢) اس سے پیشتر کی آیت میں مکہ والوں کا قول نقل ہے کہ آپ مطلوبہ معجزہ کیوں نہیں دکھلاتے ہیں کہ جواب میں آپ نے قرآن کی زبان میں فرمایا میں وحی و الہام کا پابند ہوں اپنی طرف سے کچھ ایزاد نہیں کرسکتا ، اور قرآن میں تمہارے لئے بصائر اور دلائل ہیں ، (آیت) ” ھذا بصآئر من ربکم “۔ یعنی اگر اطمینان مقصود ہے تو قرآن کو پڑھو ، اور اگر یہ نہ ہو سکے ، تو کم از کم جب قرآن پڑھا جائے ، غور سے سنو ، پھر دیکھو قرآن کی صداقت کس طرح تمہیں اپنی جانب کھینچ لیتی ہے اور کیونکہ تمہیں سزاوار کرم بنا دیتی ہے ، ۔ یعنی قرآن بجائے خود معجزہ ہے ، ایک علمی حارقہ ہے ۔ نہایت درجے کا مؤثر کلام ہے ، اس کو پڑھ کر دیکھو انصاف وعدل کے کانوں سے سن لو ، پھر تمہیں خود معلوم ہوجائے گا ۔ کہ یہ کس پایہ کا کلام ہے ۔ حل لغات : نزع : وہ خیال جو دماغ میں گھومے اور مسئلوی ہونے کوشش کرے ۔