يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي ۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ۚ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً ۗ يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
لوگ آپ سے قیامت (117) کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب واقع ہوگی، آپ کہہ دیجئے کہ اس کا علم تو صرف میرے رب کو ہے، اسے اس کے وقت مقرر پر اللہ کے علاوہ کوئی ظاہر نہیں کرے گا، وہ آسمانوں اور زمین کی ایک بھاری بات ہے، وہ تمہارے سامنے اچانک آجائے گی، لوگ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں کہ جیسے آپ ہر دم اس کی کرید میں لگے ہوئے ہیں، آپ کہئے کہ اس کا علم صرف اللہ کو ہے، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
(ف ١) مکے والوں میں ایک مرض یہ تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خواہ مخواہ کچھ نہ کچھ پوچھتے رہتے ، اور الجھاتے رہتے ، غرض یہ ہوتی ، کہ عوام کو بتایا جائے کہ دیکھو تمہارا رسول سوالات کا جواب نہیں دیتا ۔ قیامت کے متعلق اکثر پوچھتے رہتے ، اور الجھاتے رہتے ، غرض یہ ہوتی کہ عوام کو بتایا جائے ، کہ دیکھو تمہارا رسول سوالات کا جواب نہیں دیتا ۔ قیامت کے متعلق اکثر پوچھتے کہ وہ کب ہے اللہ نے متعدد مواقع پر جواب دیا ہے ، کہ قیامت کا صحیح صحیح ، علم اللہ کو ہے ، کوئی فرد بشر نہیں جانتا ، کہ کب دنیا کا یہ نظام درہم برہم ہوجائے ۔