وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک رسول آیا جو تصدیق کر رہا تھا اس کتاب کی جو ان کے پاس تھی، تو اہل کتاب کی ایک جماعت نے اللہ کی کتاب اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دی (١٥٤) جیسے کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں
(ف2) رسول (ﷺ) کے من عند اللہ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اس کا پیغام براہ راست مستفادہ ہوتا ہے ، جناب قدس سے ﴿وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى﴾ اس کی ساری زندگی آئینہ ہوتی ہے ، رضائے الہی کا ﴿وَهُمْ بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ﴾اور وہ تمام پہلی تعلیمات کا مصدق ہوتا ہے لیکن اہل کتاب کی شومی عقل ملاحظہ ہو کہ باوجود ان سب چیزوں کے دیکھنے کے منکر ہی رہے ۔ حل لغات: وَرَاءَ: پیچھے ۔ ظُهُورِ۔جمع ظھر پشت ، پیٹھ ،