قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَاصْبِرُوا ۖ إِنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ
موسی نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ سے مدد (66) مانگو اور صبر کرو، بے شک یہ زمین اللہ کی ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا مالک بنا دیتا ہے، اور آخرت کی کامیابی اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ہے
(ف ٢) موسیٰ (علیہ السلام) نے اس موقع پر قوم کو تسلی دی اور کہا اگر تم ان مصائب کو برداشت کر گئے ، تو پھر بادشاہت قریب ہے ظلم واستبداد کا اظہار حکمران طبقے کی جانب سے آخری سزا ہے حریت اور دینداری کی ، اس کے بعد طبائع سے خوف دور ہوجاتا ہے ، بےباکی آجاتی ہے ، اور اس نوع کے مظالم طبقہ قاہرہ کو نظروں سے گرا دیتا ہے ، موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ، وراثت ارض دراصل نیک اور پاکباز بندوں کے لئے ہے ، گو تھوڑی مدت کے لئے یہ ظالم اور ناہجار لوگ عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں ۔