سورة الاعراف - آیت 56

وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد (43) نہ پیدا کرو، اور اللہ کو خوف اور امید کے ساتھ پکارا کرو، بے شک اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے قریب ہوتی ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

خوف ورجا کا مقام : (ف ١) بعض لوگوں پر خشیت کا غلبہ ہوتا ہے ، وہ اللہ کے جلال وجبروت سے ہر آن لرزاں رہتے ہیں ، اور بعض وہ ہیں ‘ جو حریص اور مترتب ہی ، وہ اس کی رحمت سے مایوس نہیں ہر لحظہ خدا کے حضور میں مسرور وشاداں رہتے ہیں انہیں اللہ کی رحمت پر کامل بھروسہ ہے ، ایک گروہ وہ ہے جو رجاء وخوف کے بین بین ہے ، یہ بہترین گروہ ہے ، اس آیت میں ان کو ” محسنین “ قرار دیا گیا ہے ، اور انہیں اللہ کے قرب کی خوشخبری سنائی گئی ہے ۔ خوف کے معنی یہ ہیں کہ اللہ سے یہاں تک ڈرو کہ اپنے تئیں ہر وقت مجرم سمجھو ، اور کبھی اس کے غضب سے نڈر نہ ہو ، دل میں اس کے جلال کا تصور آجائے ، تو کانپ جاؤ ، رجاء کا مقصد یہ ہے کہ اس کی رحمت اور نوازش سے قطعی مایوسی نہ ہو ، اپنے تئیں جنت کا واحد مستحق قرار دو ، ہر وقت قناعت ومسرت میں بسر ہو یعنی نہ خوف تمہیں مایوس کرے ، اور نہ رجا تمہیں بےعمل بنائے بلکہ اعمال میں توسط واعتدال رہے ۔