سورة الاعراف - آیت 44

وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ۖ قَالُوا نَعَمْ ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جنت والے جہنم والوں کو پکاریں گے (32) کہ ہمارے رب نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ تو ہم نے حق پایا، تو کیا تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا تم نے اسے حق پایا؟ تو کہیں گے، ہاں، تب ایک اعلان کرنے والا ان کے درمیان اعلان کرے گا کہ ظالمون پر اللہ کی لعنت ہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سچے وعدے : (ف ٢) اللہ تعالیٰ کے وعدے سچے ہیں اہل جنت اعتراف کریں گے کہ ہمیں جنت میں وہ سب کچھ میسر ہے ، جس کا وعدہ تھا ، اہل جہنم سے پوچھیں گے ، کیا تمہیں بھی موعودہ سزا مل رہی ہے ؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں ، ہم بھی سزا بھگت رہے ہیں ، پکارنے والا پکارے گا کہ یہ لوگ اللہ کی رحمت سے دور ہیں ، ان پر اللہ کے عتاب کی نگاہیں پڑ رہی ہیں ۔ حل لغات : مؤذن : سے مراد فرشتہ ہے جو اہل جہنم کا تعارف کرائے گا ۔