سورة الانعام - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ۖ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

تمام تعریفیں (1) اللہ کے لئے ہیں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور جس نے تاریکیاں اور روشنی بنائی، پھر (2) بھی اہل کفر دوسروں کو اپنے رب کے برابر قرار دیتے ہیں

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(1۔24) سورۂ انعام سب قسم کی تعریفیں اللہ ہی کو سزا وار ہیں جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا اور دنیا کو پیدا کر کے اس کا انتظام یہ کیا کہ لوگوں کی معاش اور کاروبار کے لئے اندھیرے اور روشنی بنائے کہ چاندنی میں معاش کمائیں اور اندھیرے میں سو رہیں پھر بھی اللہ تعالیٰ کے منکر اللہ تعالیٰ کے ساتھ اوروں کو برابر کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے منہ پھیرے جاتے ہیں۔ حالانکہ اسی نے تم کو ابتدا میں مٹی سے بنایا پھر تم میں سے ہر ایک کی موت کا وقت مقرر کیا اور بے فرمانوں اور سرکشوں کی سزا اور فرمانبرداروں اور نیک بختوں کے انعامات کے لئے ایک وقت مقرر قیامت کا دن اس کے پاس ہے جس کو کوئی نہیں جانتا جس کے آثار بعد الموت ہی ظاہر ہونے لگ جاتے ہیں ایسے نشانات دیکھ کر پھر بھی تم اس کی توحید اور خالص الوہیت میں شک کرتے ہو۔ حالانکہ آسمانوں اور زمینوں میں وہی سب کا معبود ہے علم اس کا اس قدر وسیع ہے کہ تمہارے مخفی بھید اور ظاہر کی باتیں بھی جانتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو وہ بھی اسے معلوم ہیں۔ پھر بھی یہ نالائق اللہ تعالیٰ کی تعظیم نہیں کرتے اور اس کے حکموں کی تعمیل نہیں کرتے بلکہ جب کبھی احکام الٰہی میں سے کوئی حکم ان کے پاس پہنچتا ہے تو اس سے منہ پھیر جاتے ہیں۔ اور بے پروائی سے ٹلا دیتے ہیں۔ پھر جب سچی تعلیم قرآن شریف کی ان کے پاس آئی تو اس کو بھی انہوں نے جھٹلا دیا۔ پس جس چیز کی ہنسی اڑاتے ہیں اس کی اطلاع ان کو ہوگی ایسی کہ جیسی پہلوں کو ہوئی تھی کیا انہوں نے اس میں فکر نہیں کی کہ ان سے پہلے ہم نے کئی قوموں کو اسی حق کی تکذیب کرنے کی وجہ سے تباہ کردیا۔ حالانکہ ہم نے ان کو زمین میں ایسا قابو دیا تھا کہ تم مکہ کے مشرکوں کو ایسا نہیں دیا۔ وہ بڑے بڑے طاقتور گرانڈیل جوان تھے اور ہم نے ان پر موسلا دھار مینہ برسائے اور ہم نے ان کے باغوں اور مکانوں کے تلے نہریں جاری کی تھیں پھر بھی باوجود اس ساز و سامان کے ہم (یعنی اللہ) نے ان کے گناہوں کی وجہ سے ان کو تباہ کردیا۔ اور ان سے بعد اور کئی لوگ پیدا کر دئیے اسی طرح ان سے ہوگا یہ تو کچھ ایسے بگڑے ہوئے ہیں کہ سمجھتے ہی نہیں کہ کیا کہہ رہے ہیں بھلا یہ بھی کوئی کہنے کی بات ہے جو تجھ سے کہتے ہیں کہ آسمان سے کاغذ پر لکھی ہوئ کتاب لا کر ہمیں دکھا تو ہم مانیں گے۔ ایسے بے ہودہ سوالات بھی کسی نے کئے ہیں اور اگر ان کی درخواست پر ہم آسمان سے کاغذ میں لکھی ہوئی کتاب اتار دیں پھر یہ اس کو اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیں تو بھی یہ منکر اپنی شرارت سے باز نہ آئیں گے بلکہ کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔ اور کچھ نہیں اور سنو ! کہتے ہیں اس نبی پر فرشتہ کیوں نہیں اترتا۔ جو اس کے ساتھ ہو کر لوگوں سے کہتا پھرے کہ یہ نبی ہے اس کو مان لو اور یہ نہیں جانتے کہ اگر ہم نے یعنی اللہ تعالیٰ نے فرشتہ کو ان کے سامنے اتارا ہوتا تو فیصلہ ہی ہوچکا ہوتا کیونکہ بعد دیکھنے فرشتہ کے بھی یہ لوگ تکذیب پر اڑے رہتے پھر ان پر فوراً تباہی آئی اور ذرہ بھر ان کو ڈھیل نہ ملتی اور اگر ہم رسول کا عہدہ فرشتہ کو بھی دیتے تو اس فرشتے کو بھی آدمی کی شکل میں بھیجتے پھر اس وقت بھی ان کو وہی شبہات ہوتے جو اب ہو رہے ہیں۔ ان باتوں سے تو گھبرا نہیں یہ کوئی گھبرانے کی بات نہیں تجھ سے پہلے بھی کئی رسولوں سے ٹھٹھے مخول ہوئے پھر جن لوگوں نے ان پیغمبروں سے ٹھٹھے مخول کئے تھے انہی کو اس عذاب نے جس کی وہ ہنسی اڑاتے تھے آگھیرا۔ اور بری گت سے تباہ ہوئے۔ اے ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم ان سے کہہ اگر تم کو اس تاریخی واقعہ میں کچھ شک ہو۔ تو زمین میں پھرو پس دیکھو کہ رسولوں کے مکذبوں کا انجام کیا ہوا اور کس طرح تباہ اور ذلیل ہوئے اس تاریخی واقعہ سے اگر نہ سمجھیں اور اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہیں اور اس طرف توجہ نہ کریں تو تو ان سے ایک عقلی دلیل جس کا سمجھنا کسی تاریخی واقعہ پر موقوف نہیں بتلانے کو کہہ کہ تم نے جو اتنے معبود بنا رکھے ہیں یہ تو بتلائو کہ آسمان و زمین کی چیزیں کس کی ہیں اور کس کی ان پر اصلی حکومت ہے چونکہ اس کے جواب میں یہ لوگ تیرے ساتھ متفق ہیں۔ مگر ظاہری شرم سے منہ پر نہیں لاتے تو تو خود ہی کہہ کہ تم بھی مانتے ہو کہ اللہ ہی کی ہیں پھر یہ معبود تمہارے کہاں سے آئے ہیں۔ اور کس مرض کی دوا ہیں سنو ! اب بھی باز آجائو۔ یہ نہ سمجھو کہ اللہ تعالیٰ تمہاری پہلی بدکاریوں سے اس قدر رنجیدہ ہے۔ کہ اب وہ راضی ہی نہ ہوگا۔ نہیں اس نے محض اپنی مہربانی سے اپنی ذات پاک پر لازم کر رکھا ہے کہ وہ مخلوق پر مہربانی کرے گا۔ جو اس کی طرف ذرا سی بھی حرکت کرتے ہیں فوراً ان کو لے لیتا ہے اور اگر تم اس کی رحمت کے اس وقت مستحق نہ بنو گے اور شرک و کفر بت پرستی و بداخلاقی نہ چھوڑو گے تو تمہاری بری گت ہوگی۔ کیونکہ وہ قیامت کے دن میں جو بلاریب آنے والا ہے تم سب کو ضرور یکجا جمع کرے گا اور ہر ایک کو اس کے اعمال کے موافق بدلہ دے گا۔ یہ سمجھ رکھو کہ جن لوگوں نے اپنے آپ کو ٹوٹے میں ڈال رکھا ہے اور جن کا انجام بجز خسران کے اور کچھ نہیں۔ وہی اس توحید اور نبوت پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ جس اللہ تعالیٰ کی طرف ان کو بلایا جاتا ہے۔ وہ ایسا مالک الملک ہے کہ سب چیزیں جو رات کے اندھیری میں اور دن کی روشنی میں بستی ہیں اسی کی ہیں سب پر حکومت حقیقی اسی کی ہے وہ سب کی سنتا اور جانتا ہے اے رسول ! تم ان سے کہو کہ کیا میں اللہ کے سوا جو تمام آسمانوں اور زمینوں کا خالق ہے کسی غیر کو اپنا متولی امور اور نفع رساں سمجھوں؟ حالانکہ وہ سب کو روزی دیتا ہے اور سب کی غذا مہیا کرتا ہے اور وہ کسی سے روزی نہیں پاتا۔ نہ وہ روزی کا محتاج ہے۔ اے رسول ! تم کہو کہ میرا یہ دعویٰ نہیں کہ میں خدائی میں حصہ دار ہوں۔ بلکہ مجھے یہی حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار بنوں اور اللہ تعالیٰ نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا ہے خبردار مشرکوں میں سے نہ ہوجیئو۔ تم کہو اب بتائو میں کیا کروں تمہارا ساتھ میں کیونکر دوں بے فرمانی کی صورت میں میں بھی تو بڑے دن یعنی قیامت کے عذاب سے ڈرتا ہوں اس دن جس سے وہ عذاب ٹل گیا پس سمجھو کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر بڑا ہی رحم کیا اور یہی ڈبل پاس اور صریح کامیابی ہے اور مجھے اللہ تعالیٰ نے یہ بھی مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ اگر تو اس رحم سے حصہ لینا چاہتا ہے۔ تو سب سے اول دل سے اس بات کا یقین رکھ کر اگر اللہ تعالیٰ تجھ کو کوئی تکلیف مالی یا جسمانی پہنچائے تو کوئی اس تکلیف کا دور کرنے والا سوائے اس کے نہیں اور اگر وہ تجھ کو کچھ فائدہ اور بھلائی پہنچائے تو کوئی اس کو روک نہیں سکتا۔ وہ ہر کام پر قدرت رکھتا ہے بھلا اسے کون روکے وہ تو اپنے سب بندوں پر غالب ہے مجال نہیں کہ کوئی اس کے قہری حکم کے آگے چوں بھی کرے اور وہی بڑی حکمت والا سب سے باخبر ہے اے رسول ! تو ان سے کہو کہ اگر تم مجھ سے اس دعویٰ کی شہادت پوچھو تو پہلے یہ بتلائو کہ بڑی معتبر گواہی کس کی ہے؟ پھر تو آپ ہی ان کو بتا کہ اللہ ہی کی گواہی سب سے بڑی معتبر ہے پس اللہ ہی میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے (اللہ تعالیٰ کے احکام دو قسم کے ہیں۔ ایک قہری۔ دویم اختیاری۔ قہری وہ حکم ہیں جن کی تعمیل کرنے میں بندوں کے اختیار کو دخل نہیں جیسے مرض‘ موت وغیرہ۔ جس طرح ان حکموں کی تعمیل حضرت موسیٰ جیسے الوالعزم رسول نے کی تھی اسی طرح فرعون جیسے سرکش نے بھی چوں نہ کی۔ دوسری قسم کے احکام میں بندوں کو اختیار دیا گیا ہے جیسے نماز روزہ وغیرہ۔ ان احکام کی تعمیل بعض کرتے ہیں بعض نہیں کرتے۔ نتہجا بھی مختلف ہے۔ (منہ) وہ ایسی گواہی دے گا کہ تھوڑے دنوں میں تم دیکھ لو گے کہ اونٹ کس پہلو بیٹھتا ہے اور یہ قرآن میری طرف اس لئے الہام ہوا ہے کہ میں تم کو اور جسے یہ قرآن پہنچے اس قرآن کے ذریعہ عذاب الٰہی سے جو بدکاروں پر آنے والا ہے ڈرا دوں کیا تم مشرکو ! مکہ کے رہنے والو ! دل سے اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور معبود بھی ہیں اے رسول تم کہو میں تو ایسے صریح البطلان دعویٰ پر گواہی نہیں دیتا تم یہ بھی کہو بھلا میں اس غلط دعوے پر گواہی کیسے دوں؟ حالانکہ معبود صرف ایک ہی ہے اور یہ بھی ان سے کہو کہ یقینا میں تمہارے شرک کرنے سے بیزار ہوں اے رسول تم ہی انوکھے اس دعوے کے مدعی نہیں آئے ہو۔ بلکہ تم سے پہلے کئی ایک رسول‘ اللہ تعالیٰ کے احکام لے کر آئے یہی وجہ ہے کہ جن لوگوں کو ہم (اللہ) نے تم سے پہلے آسمانی کتاب دی ہے یعنی یہود و نصاریٰ میں سے نیک لوگ وہ بھی اس سچی تعلیم اور اس تعلیم کے پہنچانے والے سچے رسول کو یوں پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو جانتے ہیں یعنی جس طرح ان کو اپنے بیٹوں کی پہچان میں غلطی اور شبہ نہیں ہوتا اسی طرح ان کو اس تعلیم کے حق سمجھنے میں شک و شبہ نہیں ہوتا۔ لیکن جن لوگوں نے اپنا نقصان آپ کرنا ہے اور بڑے دن میں زیاں کار ہونا ہے وہ کسی طرح نہیں مانیں گے۔ وہ یہی کہتے جائیں گے اور یہی راگ الاپتے رہیں گے کہ یہ اللہ تعالیٰ پر افترا کرتا ہے۔ بہتان لگاتا ہے وغیرہ وغیرہ حالانکہ جو اللہ تعالیٰ پر افترا کرے یا اس کے حکموں کی تکذیب کرے اس سے بڑھ کر بھی کوئی ظالم ہے؟ علاوہ اس کے تیرے منہ سے جب یہ بھی ان کو پہنچتا ہے کہ ایسے ظالموں کو کامیابی نہیں ہوگی تو پھر کس منہ سے تجھے مفتری کہتے ہیں اور تیری تکذیب کرتے ہیں ان کی یا وہ گوئی کی سزا کچھ تو ان کو اسی دنیا میں ملے گی اور کچھ اس دن ملے گی جس دن ہم ان سب کو اپنے حضور جمع کریں گے پھر مشرکوں سے پوچھیں گے تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریک کہاں ہیں جن کو تم خدائی میں ساجھی یا مختار سمجھا کرتے تھے پھر ان کی طرف سے کچھ جواب نہ ہوگا مگر یہی کہیں گے اللہ تعالیٰ کی قسم جو ہمارا پروردگار ہے ہم تو مشرک نہ تھے جب تو دیکھیو کس طرح اپنے کئے سے انکاری ہوں گے اور جو کچھ اس وقت یہ کہہ رہے اور افترا کر رہے ہیں سب کو بھول جائیں گے مثل مشہور ہے مغل دیکھ کر فارسی بھولتی ہے۔