كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ
ہرگز نہیں، بے شک نیک لوگوں کا نامہ اعمال علیین (٦) میں ہوگا
(18۔36) نک لوگوں کا حال بھی تم کو معلوم ہے سنو ! بے شک نیک لوگوں کے اعمال علیین میں رکھے جاتے ہیں تمہیں کیا معلوم علیین کیا ہے سنو ! وہ بھی ایک بڑی مرقوم کتاب ہے جس میں اللہ کے مقرب بندے فرشتے اور بنی آدم بڑے بڑے درجوں والے لوگ بھی آتے رہتے ہیں یعنی وہ ایک اعلیٰ درجہ کا کتاب گھر ہے کسی کے اعمال نامہ کا اس میں ہونا اس شخص کی نجات کی علامت ہے اسی لئے ایسے نیک لوگ بڑی نعمتوں میں ہوں گے اپنے اپنے محلات میں تختوں پر بیٹھے ہوئے آمنے سامنے ایک دوسرے کو تاکتے ہوں گے یعنی دنیا میں جن لوگوں کی باہمت مصاحبت ہوگی وہ جنت میں بھی اسی طرح باہمی میل جول سے لطف صحبت پائیں گے تو اے سننے والے ان کے چہروں میں نعمتوں کی تروتازگی معلوم کرے گا جیسے دنیا میں امیر آدمی کھانے پینے والا بمقابلہ غریب فاقہ کش کے ممتاز دکھائی دیتا ہے۔ ان کی نعمتوں کا شمار کیا ان میں سے ایک بتاتے ہیں کہ ان کو سر بمہر خالص انگوروں کی بڑی لذیذ شراب پلائی جائے گی جس میں لذت تو اعلیٰ درجہ کی ہوگی مگر نشہ یا درد سر نام کو نہ ہوگا بوتلوں میں بھری ہوئی مہریں لگی ہوئی ان کے سامنے لائی جائیں گی مہر کیسی دنیا میں ایسی بوتلون پر مہرلاکھ کی ہوتی ہے مگر اس کی مہر کستوری کی ہوگی یہ ایک نعمت ہے جو نجات یافتہ لوگوں کو ملے گی۔ بانی کا کیا شمار پس چاہیے کہ نجات کے شائق نیک کام کرتیں اور اس معاوضہ پر خوش قمست لوگ نیک کام کریں اور نجات کے شائقین اس قسم کی نعمتوں میں رغبت کریں یہ جو ہم نے ذکر کیا ہے یہ تو اس چیز کا ہے جو بوتلوں کے اندر ہوگی اور سنو جیسے دنیا میں تیز شراب میں سوڈا واٹر وغیرہ ملاتے ہیں اس شراب میں بھی ملائیں گے اس کی ملاوٹ تسنیم کے خالص پانی سے ہوگی وہ ایک چشمہ ہوگا جس پر اللہ کے مقرب بندے پانی پئیں گے اس کی مٹھاس اور لذت یہاں کسی کی سمجھ میں نہیں آسکتی وہ چکھنے اور پینے ہی پر موقوف ہے ان کے مقابلے میں وہ لوگ جو خلاف تعلیم اللہ بدکار ہیں وہ ان ایمانداروں سے ہنسی کرتے ہیں کہتے ہیں یہ لوگ مذہبی مجنون ہیں اور جب ان کے پاس سے گزرتے ہیں تو گوشہ چشم سے ایک دوسرے کی طرف اشارے کرتے ہیں اس اشارہ کا مضمون یہ ہوتا ہے کہ دیکھو میاں یہی لوگ جنت کے وارث ہیں ان کی حیثیت اور ان کی صورت دیکھئے کیا کہتے ہیں مثل مشہور ہے ذات کی چھپکلی شہتیروں سے پکڑ ان ہی پر صادق ہے اور یہ اشارے کر کے مسرت حاصل کرتے ہیں جیسے مسخرے کسی سے مسخری کر کے مسرور ہوتے ہیں اور جب یہ مسخری کرنے والے لوگ اپنے گھر والوں کی طرف جاتے ہیں تو بڑے خوش خوش جاتے ہیں کہ آج ہم نے ان مذہبی پاگلوں سے خوب ہی دل لگی کی اور جب ان مسلمانوں کو دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں یہ لوگ راہ راست سے بھولے ہوتے ہیں حالانکہ یہ کفار ان مسلموں پر ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجے گئے پس اس روز قیامت کے دن ایماندار لوگ کافروں سے ہنسیں گے یعنی یہ کہیں گے کہ کیوں جی ہم سے جو اللہ کے وعدے تھے وہ پورے ہوئے یا نہیں دیکھو ہم کس بہار میں ہیں اور تم کس عذاب میں واقعی وہ ایماندار باغوں میں تختوں پر بیٹھے ہوں گے اور کہیں گے کیوں جی اسلام کے منکروں کو ان کے کئے ہوئے اعمال کا بدلہ ملا؟ یا نہیں ! اللھم لا تجعلنا منھم