سورة المطففين - آیت 1

وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ہلاکت و بربادی ہے ناپ تول میں کمی (١) کرنے والوں کے لئے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(1۔17) دنیا میں جتنی خرابیاں ہیں قرآن مجید سب کی اصلاح کرنے کو آیا ہے ان خرابیوں میں سے ایک خرابی کم تول بھی ہے جس کو بدنیت دکاندار صنعت تجارت جان کر کرتے ہیں ایسی خرابی کو بند کرنے کے لئے ان کو سنا دے کہ ان کم دینے والوں کے لئے افسوس ہے جو لوگوں سے لیتے وقت ٹھوک بجا کر پورا پورا بلکہ دائو چلے تو زیادہ بھی لیتے ہیں اور جب ناپ سے یا وزن سے دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں لطف یہ ہے کہ دیکھنے والے کو کبھی معلوم نہیں ہونے دیتے بظاہر پیمانہ اور ترازو دونوں ٹھیک ہیں مگر اندر کمی کیا یہ لوگ جانتے ہیں کہ وہ ایک بڑے دن میں جو وقت الحساب ہے اٹھائے جائیں گے جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے اور حساب دیں گے جو لوگ اس دن کو مانتے ہیں وہ تو اپنا عمل اعتقاد کے موافق کریں اور جو اس دن کو نہیں مانتے انہیں ماننا چاہیے کیونکہ اس کے نہ ماننے سے انسان بدکار رہتا ہے اور بدکاری کا نتیجہ یہ ہے کہ بدکاروں کے اعمال بدسجین میں ہیں اور تمہیں کیا معلوم کہ سجین کیا ہے وہ ایک بہت بڑی لکھی ہوئی کتاب ہے یعنی مسلہائے بدکاراں ہے اس روز یعنی جزاوسزا کے دن جھٹلانے والوں کے لئے افسوس ہوگا۔ جو اس دنیا میں یوم الجزا کو نہیں مانتے اور دراصل بات یہ ہے کہ اس یوم الجزاء کو حدود الہیہ سے گزر جانے والے بدکار ہی جھٹلاتے ہیں کیونکہ اگر وہ یوم الجزاء پر یقین رکھیں تو ان کو بدعملی کرتے وقت دل میں کھٹکا ہو جس سے ان کے عیش میں تکدر آجائے اور بے لطفی ہو اس لئے وہ سرے سے اس بات کے قائل ہی نہیں ہوتے کہ نیک وبد اعمال کا کوئی بدلہ ہے بلکہ ان کا قول یہی ہے۔ صبح تو جام سے گذرتی ہے شب دل آرام سے گذرتی ہے عاقبت کی خبر اللہ جانے اب تو آرام سے گذرتی ہے اسی لئے تو ان لوگوں کی یہ حالت ہے کہ جب کبھی ان پر ہمارے حکم پڑھے جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں کہیں موسیٰ عیسیٰ کا ذکر ہے تو کہیں فرعون قارون کا۔ یہ تو محض بچوں کے بہلانے کی باتیں ہیں ہم بڑی عمر کے اس قسم کے قصوں سے نہیں بہلتے ایسا نہیں جو شخص مذکور کہتا ہے بلکہ ان کے دلوں پر ان کے کئے ہوئے کاموں نے زنگ لگا دیا ہے اس لئے وہ سمجھ نہیں سکتے کہ از مکافات عمل غافل مشو گندم از گندم بروئد جوزجو بے شک یہ لوگ اس دن جس روز سب سے بڑی نعمت اللہ کی زیارت ہوگی اپنے رب سے پردے میں کئے جائیں گے یعنی ایسے لوگوں کو اللہ کی زیارت نہ ہوگی پھر یہ سارے کے سارے جہنم میں داخل ہوں گے پھر ان کو کہا جائے گا کہ یہ وہی دن ہے جس کی تم لوگ تکذیب کرتے تھے ان کے مقابل