سورة الإنفطار - آیت 9

كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ہرگز نہیں، بلکہ تم قیامت کے دن (٣) کو جھٹلاتے ہو

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(9۔19) بلکہ تم لوگ نیک وبد اعمال کی جزا وسزا کی تکذیب کرتے ہو اور خیال نہیں کرتے ہو کہ تمہارا یہ انکار اللہ کی بے انصافی تک پہنچتا ہے کیونکہ جب نیک وبد اعمال کی جزاوسزا نہیں تو انصاف اور بے انصافی کیا ہوئی اسی انکار کی وجہ سے تم لوگ ہر قسم کی بد اعمالی کرنے میں مشغول رہتے ہو حالانکہ اللہ کی طرف سے معتبر محررین تم پر محافظ ہیں جو کچھ تم لوگ کرتے ہو وہ سب کچھ جانتے ہیں اور لکھ لیتے ہیں ! نتیجہ اس کا یہ ہوگا کہ نیک لوگ جن کے اعمالنامہ میں نیکیوں کی کثرت ہوگی وہ بہشت کی نعمتوں میں ہوں گے اور ان کو کہا جائے گا کہ جو کچھ تم نے یہاں کے لئے کیا تھا اس کا انعام پائو اور ان کے مقابل بدکار لوگ جہنم کے عذاب میں ہوں گے بعد الموت فیصلے کے روز اس میں داخل ہوں گے اور پوری سزا پائیں گے ہرچند کوشش کریں گے کہ باہر آئیں مگر وہ اس سے دور نہ ہوسکیں گے اور میاں تمہیں کیا معلوم کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے ہم پھر کہتے ہیں کہ تمہیں کیا معلوم کہ وہ فیصلہ کا دن کیا ہوگا اور ایسا بھاگڑ کا دن ہے کہ اس روز کوئی شخص کسی دوسرے کے لئے کچھ بھی اختیار نہ رکھے گا اور سارا اختیار اس روز اللہ ہی کو ہوگا اگرچہ آج بھی سب اختیار اللہ ہی کا ہے تاہم لوگ دعویدار تو ہیں وہاں دعویٰ بھی کسی کو نہ ہوگا جس کو چاہے گا پکڑے گا جسے چاہے گا چھوڑے گا۔ اللھم اغفِر لَنَا