وَلِلَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
اور جو لوگ اپنے رب کے منکر (٤) ہیں، ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے، اور وہ بڑا برا ٹھکانا ہے
(6۔12) انہی کے لئے نہیں بلکہ ان کے اور ان کے اتباع میں ان لوگوں کے لئے بھی جو اپنے رب کی ذات یا صفات یا احکام سے منکر ہیں ان کے لئے بھی جہنم میں آگ کا عذاب ہے اور وہ بری جگہ ہے جب وہ لوگ اس میں ڈالے جائیں گے اس دوزخ کی بڑے زور کی آواز سنیں گے جو جوش اور تیزی کی حالت میں آگ سے نکلا کرتی ہے کیونکہ وہ جوش مارتی ہوگی ایسی جوش مارے گی کہ سننے والے کو اندیشہ ہوگا کہ مارے جوش کے پھٹ نہ جائے یعنی جہنم جو چار دیواری کی وجہ سے ایک محاط مکان کی صورت میں بنی ہوگی جوش نار سے اس کا پھٹنا قریب الفہم ہوگا جب کبھی کوئی جماعت اس میں ڈالی جائے گی تو اس دوزخ کے داروغے ان سے پوچھیں گے تم جو بدکاریوں میں مبتلا رہے جن کی وجہ سے تم یہاں ٹھہرائے گئے کیا تمہارے پاس کوئی سمجھانے والا نہیں آیا تھا عقلمند کا کام تو یہ ہے کہ سمجھانے والے کی سنے اور عمل کرے سمجھانے والے آئے تو ضرور ہوں گے پھر کیا بات ہے کہ تم کو اتنی سخت سزا ملی ہے وہ جواب میں کہیں گے کہ ہاں واقعی سمجھانے والے آئے تھے مگر ہم نے ان کی تکذیب کی اور ایک نہ سنی ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں کی ہدایت کے لئے کبھی کوئی کتاب نہیں اتاری اسے کیا ضرورت کہ وہ وحی بھیجے رسول بنائے اس نے انسان کو عقل کامل دے رکھی ہے بس یہی عقل انسان کی رہنمائی کو کافی ہے اے سمجھانے والو تم بہت بڑی غلطی میں ہو جو لوگوں کے سامنے دعویٰ رسالت اور ادعاء نبوت کرتے ہو یہ بھی کہیں گے کہ اگر ہم ان کی سنتے یا عقل خداداد سے کام لیتے جس کو ہم نے چھوڑ دیا تھا تو آج ہم اس آگ والوں میں نہ ہوتے پس دیکھو اس سوال وجواب میں وہ اپنے گناہوں کے معترف ہوگئے سو ایسے جہنمیوں کے لئے جو اقراری مجرم ہیں الٰہی رحمت سے دوری ہو اللہ ایسوں کو نہ بخشے ہاں جو لوگ بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے اور نیک عمل کرتے ہیں ان کے لئے بخشش کا حصہ اور بڑا اچھا بدلہ ہے