سورة الطلاق - آیت 2

فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس جب وہ مطلقہ عورتیں اپنی عدت (٢) کی انتہا کو پہنچنے لگیں، تو تم انہیں نیک نیتی کے ساتھ روک لو، یا انہیں خوش اسلوبی کے ساتھ جدا کردو، اور تم اپنے لوگوں میں سے دو لائق اعتبار آدمی کو گواہ بنا لو، اور تم اللہ کی رضا کے لئے گواہی دو، ان باتوں کی نصیحت اسے کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لئے راستہ پیدا کردیتا ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

پھر جب اپنی مدت کو پہنچنے لگیں یعنی درصورت طلاق رجعی (ایک یا دو) ہونے کے عدت ختم ہونے کو آئے تو تم کو اختیار ہے کہ بحکم الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَاِمْسَاک بمعروفٍ اَو تَسْریحٌ بِاِحْسَانٍ ان مطلقات کو عزت کے ساتھ روک لیا کرو یا دستور شرعی کے موافق ان کو جدا کردیا کرو۔ اور اس قسم کے واقعات پر اپنے مسلمانوں میں سے دو عادل حق گو گواہ بنا لیا کرو اور گواہوں کو فرمان اللہ تعالیٰ سنا دو کہ سچی سچی اللہ لگتی شہادۃ اللہ کے خوف اور اپنی نجات کے لئے دیا کرو یہ کام ایمانداروں کے ہیں اس لئے جو لوگ اللہ پر اور پچھلے دن روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں ان کو یہ نصیحت کی جاتی ہے وہی اس سے مستفید ہوں گے کچھ شک نہیں کہ عدل وانصاف اور سچی شہادت دینے میں بعض اوقات برادری یا خاندان میں یا شہر اور محلے میں بڑی مشکلات پیدا ہوتی ہیں سو یاد رکھو کہ ایسے وقت میں جو شخص اللہ سے ڈرے اور اس سے ڈر کر کام کرے اور شہادت ہو یا بیان حق تو اللہ اس کے لئے راہ نکال دے گا جس سے اس کی مشکلات حل ہوجائیں گے طلاق دو قسم پر ہے رجعی اور مغلظ رجعی ایک دو تک طلاق ہوتی ہے۔ تین کے وقوعہ پر مغلظ طلاق ہوجاتی ہے مغلظ میں مصالحت بالرجوع جائز نہیں رجعی میں عدت کے اندر مصالحت جائز ہے۔ منہ