سورة الجمعة - آیت 11

وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور میرے نبی ! لوگ جب کوئی تجارت (١١) یا تماشادیکھ لیتے تو اس کی طرف دوڑ پر تے ہیں اور آپ کو (منبر پر) کھڑا چھوڑ دیتے ہیں، آپ بتا دیجیے کہ اللہ کے پاس جو اجر و ثواب ہے وہ لہو و لعب اور تجارت سے بہتر ہے، اور اللہ سب سے اچھا روزی دینے والا ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

یہ تو ہے اصلی تعلیم اسلام مگر ان کاروباری لوگوں نے جو کیا وہ کوئی اچھا نمونہ نہیں دکھا یا اور اچھا ہو بھی کیسے سکتا تھا جبکہ ان کی حالت یہ ہے کہ جب یہ لوگ بازار میں مال تجارت دیکھتے یا کوئی کھیل تماشہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف چلے جاتے ہیں اور تجھے اے رسول خطبے کی حالت میں کھڑا چھوڑ جاتے ہیں بھلا یہ بھی کوئی سمجھ کا کام ہے تو ان کو کہہ تم لوگ جو خطبہ اور نماز چھوڑ کر چلے گئے تو اس کی یہی وجہ تمہارے ذہن میں ہے کہ تم اس مال تجارت میں فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہو۔ بس سنو ! جو اللہ کے پاس فائدہ اور ثواب ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ سب سے اچھارزق دینے والا ہے وہ دینا چاہے تو خاک سے سونا دے دے نہ دینا چاہے تو سونے کو خاک کر دے پس تم اس سے رزق مانگو اور اپنی تدبیروں پر بھروسہ نہ کرو بلکہ چاہیے کہ تمہارا اصول یہ ہو کہ سب کام اپنے کرنے تقدیر کے حوالے نزدیک عارفوں کے تدبیر ہے تو یہ ہے اللھم ارزقنا من عندک رزقا حلالا واسعا