فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ۚ ذَٰلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور جو شخص غلام نہ پائے وہ دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، اور جو شخص اس کی طاقت نہ رکھتا ہو، وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے، یہ حکم اس لئے ہے تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، یہ اللہ کی حدیں ہیں، اور کافروں کے لئے درد ناک عذاب ہے
ہاں جو غلام نہ پائے یعنی اس کے پاس پیسہ نہ ہو یا غلام نہ ملے تو اس صورت میں ان پر ملاپ کرنے سے پہلے دو ماہ پے درپے روزے رکھنے ضروری ہیں تاکہ ایسے لوگوں کو ایسے غلط لفظ کہنے کی سزا ملے۔ پھر جو اس کام کی طاقت نہ رکھے۔ یعنی اتنے روزے نہ رکھ سکے اس پر واجب ہے کہ اس جرم کی سزا میں ساٹھ غریبوں مسکینوں کو کھانا کھلائے پھر بیوی سے ملے۔ یہ حکم اس لئے دیا جاتا ہے کہ تم لوگ اللہ و رسول کے حق میں پختہ ایماندار ہوجائو اور یہ الٰہی احکام ہیں ان کی تعمیل کرو اور جان رکھو کہ منکروں کے لئے سخت عذاب ہے وہ اس عذاب سے کسی طرح چھوٹ نہ سکیں گے۔