سورة المجادلة - آیت 1

قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ نے اس عورت کی بات سن (١) لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑ رہی تھی، اور اللہ سے اپنے حال زار کا شکوہ کر رہی تھی، اور اللہ آپ دونوں کی بات چیت سن رہا تھا، بے شک اللہ خوب سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

بے شک اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سن لی جو اپنے خاوند کے بارے میں تجھ نبی سے جھگڑ رہی تھی اور اللہ کے سامنے اپنی تکلیف کا گلہ کر رہی تھی۔ اور اس وقت تیرا (نبی کا) جواب اور اس کی عرض اور معروض تم دونوں کی گفتگو اللہ سنتا تھا۔ بے شک اللہ بڑا سننے والا دیکھنے والا ہے۔ عرب میں دستور تھا کہ مرد خفا ہو کر عورت کو کہہ دیتا کہ تیری پیٹھ مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے اس کو ظہار کہتے تھے اس کہنے کے بعد عورت مرد سے ہمیشہ کے لئے جدا ہوجاتی۔ ایک صحابی نے اپنی بیوی خولہ کو ایسا کہہ دیا اور حسب دستور ملک اس کو طلاق جان کر اس سے جدا ہوگیا۔ خولہ نے آں حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حضور حاضر ہو کر عرض معروض کی حضور نے بھی حسب دستور اس کی جدائی کا حکم فرمایا مگر وہ بہت کچھ مصر رہی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اس آیت کو آیت ظہار کہتے ہیں۔ اسلام نے ظہار کو طلاق قرار نہیں دیا۔ ہاں اس سے روکنے کو تعزیری سزا مقرر کی ہے جس کا ذکر اس سورۃ میں ہے (معالم بتفصیل منہ)