وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ ۖ وَالشُّهَدَاءُ عِندَ رَبِّهِمْ لَهُمْ أَجْرُهُمْ وَنُورُهُمْ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ
اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان (١٨) رکھتے ہیں، وہی اپنے رب کے نزدیک صدیق و شہید اور ان کے لیے ان کے رب کے پاس اجر اور روشنی ہے اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور، ان آیتوں کو جھٹلاتے ہیں، وہی جہنمی ہیں
جن کی بابت یہ قانون الٰہی اور اعلان عام ہے کہ جو لوگ اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائیں یعنی ان کی تعلیم کے مطابق عمل کریں وہی لوگ اپنے رب کریم کے نزدیک صدیق بندے اور شہید ہیں یعنی بروز قیامت منکرین پر گواہ ہوں گے ان کا اجر انکو ملے گا اور ان کا نور ان کے آگے آگے چمکتا ہوگا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا۔ نُوْرُھُمْ یَسْعٰی بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ۔ اصل رتبہ ایمان کا ہے باقی سب اس کی فرع۔ اسی لئے ان کے ایمان کا عوض ان کو ملے گا اور جو لوگ منکر ہیں اور ہمارے احکام کی تکذیب کرتے ہیں۔ یعنی قرآن کو نہیں مانتے۔ آیات آفاقی پر یقین نہیں رکھتے وہی لوگ جہنمی ہیں۔