يُنَادُونَهُمْ أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنَّكُمْ فَتَنتُمْ أَنفُسَكُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْكُمُ الْأَمَانِيُّ حَتَّىٰ جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ وَغَرَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ
منافقین اہل جنت کو پکاریں گے (١٤) کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے، تو وہ کہیں گے کہ ہاں، مگر تم نے اپنے آپ کو نفاق میں مبتلا کیا، اور مسلمانوں کے سلسلے میں کسی آفت کا انتظار کرتے رہے، اور شک میں پڑے رہے، اور جھوٹی امیدوں نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم (یعنی تمہاری موت) آگیا، اور شیطان تمہیں اللہ کے معاملے میں (آخری وقت تک) دھوکہ ہی دیتا رہا
اس پر وہ منافق لوگ ان ایمانداروں کو بلائیں گے آوازیں دیں گے۔ بھائیو ! کیا ہم دنیا میں تمہارے ساتھ نہ تھے۔ تمہاری برادری میں تمہارے نیک وبد میں شریک تھے بلکہ تمہاری مسجدوں میں تمہارے ساتھ تھے پھر یہ کیا بے مروتی ہے جو تم لوگ ہمارے ساتھ برت رہے ہو۔ ان کے جواب میں مؤمن کہیں گے ہاں یہی تو ہمیں تمہاری شکایت ہے کہ تم لوگ بظاہر تو ہمارے ساتھ تھے لیکن درحقیقت تم نے اپنے دلوں میں شکوک وشبہات پیدا کر کے اپنے تئیں فتنہ ضلالت میں ڈال رکھا تھا اس لئے کہ تم ظاہر میں ہمارے ساتھ تھے مگر دل میں تم ہمارے مخالفوں کا ساتھ دیتے تھے اور تم لوگ ہماری تباہی کے منتظر رہتے تھے۔ اور دین کے بارے میں تم شکوک میں پڑے رہے۔ جو وعدہ الٰہی تم سنتے اس کو مخول سمجھتے اور ہنسی ٹھٹھہ میں ٹال دیتے کہ ملانوں کی سی باتیں ہیں اور تم کو تمہاری غلط آرزوئوں نے فریب دے رکھا تھا تم سمجھتے تھے کہ مسلمان چند روز ہیں تھوڑے دنوں میں فنا ہوجائیں گے۔ تم اسی خیال میں رہے یہاں تک کہ تمہاری موت کے متعلق اللہ کا حکم آپہنچا اور اس بڑے فریبی شیطان نے اللہ کے بارے میں تم کو فریب دیا جس فریب میں پھنس کر تم شرک وکفر کرتے رہے اور لوگوں کو بھی یہی سکھاتے رہے